حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان ڈویژن حیدرآباد اور اصغریہ خواتین علم و عمل تحریک پاکستان کی طرف سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں یوم القدس کے عنوان سے ایک ریلی اولڈ کیمپس حیدرآباد سے پریس کلب حیدرآباد تک نکالی گئی۔ جس میں کثیر تعداد میں بچوں، بزرگوں، خواتین اور مردوں نے شرکت کی۔
شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر تھے جن پر اسرائیل اور امریکہ مردہ باد کے نعرے درج تھے۔ ریلی جب پریس کلب حیدرآباد پہنچی تو ایک بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔
قدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ غلام عباس حسینی نے کہا: رمضان المبارک کا آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کے آتے ہی دنیا بھر میں حریت پسند یک آواز اور یک جان ہو کر مسلم امہ کے سلگتے ہوئے مسئلے اور دنیا بھر میں مظلوم و محروم کردیے جانے والے مظلوموں کی حمایت و نصرت میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور یوم القدس مناتے ہیں تاکہ دنیا کی ظالم اور مظلوم قوتوں کے درمیان فرق واضح ہوجائے۔
انہوں نے کہا: یوم القدس دراصل ظالموں، فاسقوں، فاجروں اور لٹیروں کو منظر عام پر لانے کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے کہ جس دن دنیا میں دو لوگوں میں تمیز کی جاسکتی ہے یعنی ظالم اور مظلوم، یوم القدس مظلوموں کا دن ہے۔
اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے مرکزی رہنما برادر قمر عباس غدیری نے کہا: سر زمین پاکستان میں یوم القدس سے ہٹ کر بھی بات کی جائے تو یہاں پر بسنے والی غیرت مند پاکستانی قوم دنیا بھر کے مسلمانوں کے دکھ درد میں برابر کی شریک رہتی ہے اور دنیا میں کسی بھی خطے میں سامراجی اور شیطانی عزائم کا شکار ہونے والے مسلمانوں کے حق میں پاکستان کے بہادر اور غیور عوام اپنی آواز کو بلند کرنے اور صدائے احتجاج کرنے میں نہ صرف فخر محسوس کرتے ہیں بلکہ اسے اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح جمعۃ الوداع یوم القدس کے دن بھی پاکستان کے عوام دنیا کے مسلمانوں سے کسی طور پیچھے نہیں رہتے حتیٰ کہ پاکستان خود دہشت گردی اور کئی دیگر مسائل کا شکار ہے لیکن سلام ہو ان دلیروں پر کہ جو اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور ہمدردی کے لیے اور قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لیے سڑکوں پر نکل کھڑے ہوتے ہیں اور یقیناً ہونا بھی یہی چاہیے۔
اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن پاکستان کے مرکزی صدر برادر حسن علی سجادی نے کہا: یوم القدس سے مراد یقینا مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس او ر انبیاء علیہم السلام کی سرزمین مقدس فلسطین ہی ہے۔ جی ہاں وہی فلسطین کہ جہاں ہزاروں انبیاء علیہم السلام کی آمد رہی اور پھر معراج کے لئے سفر مبارک کے وقت پہلے آپ (ص) کو بھی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ جو کہ سر زمین فلسطین پر واقع ہے یہاں لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ یعنی یوم القدس جو نہ صرف فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کا دن ہے بلکہ قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کی تحریک میں ایک کلیدی حیثیت کا حامل بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یوم القدس ایک ایسا دن ہے جسے علماء اور فقہا ء نے اسلام اور مسلمین کا دن قرار دیا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس قرار دیتے ہوئے اس دن کو دنیا بھر کے مظلوموں کا دن قرار دیا ہے۔ مظلوم فلسطین میں ہو یا کشمیر میں۔ یوم القدس سب مظلوموں کا دن ہے۔ یہ دن فلسطین کا دن ہے، یہ دن کشمیر کا دن ہے، یہ دن افغانستان کے ان مظلوموں کا دن ہے جن کو داعش جیسے سفاک دہشت گردوں نے حالیہ دنوں مساجد اور اسکولوں میں قتل کیا ہے۔ یہ دن عرا ق کا دن ہے کہ جہاں عالمی دہشت گرد امریکہ کے ہاتھوں ہزاروں عراقیوں کا قتل ہو اہے۔ یہ دن یمن کا دن ہے کہ جہاں گذشتہ سات برس سے انسانی زندگیاں موت کی لکیر تک جا پہنچی ہیں اور اس کا سبب امریکی سرپرستی میں عرب حکمرانوں کی یمن پر مسلط کردہ جنگ ہے۔ فلسطین و کشمیر سے یکجہتی کرنابانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے موقف سے تجدید کرنا ہے ۔
اصغریہ خواتین علم و عمل تحریک پاکستان کی مرکزی رہنما ایڈوکیٹ خواہر شاکرہ صاحبہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا: سرزمین مقدس فلسطین اور اس کے باسی سنہ 1948ء سے عالمی سامراج کی شیطانی چالوں کا نشانہ بن کر یہاں قائم کی جانے والی یہودیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کے شکنجہ میں ہیں۔ یہاں کے باسی گذشتہ ایک سو برس سے اس زمین پر صہیونیوں کی مکاریوں اور فریب کاریوں کا سامنا کرتے آئے ہیں۔ صہیونیوں کے مقاصد میں جہاں فلسطین پر یہودیوں کے لئے علیحدہ ریاست قائم کرنا تھا وہاں ساتھ ساتھ قبلہ اول بیت المقدس پر بھی صہیونی اپنا مکمل تسلط چاہتے ہیں۔ اگرچہ تاحال صہیونی اپنی اس چال میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے پشت پناہ امریکی حکومت مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ بیت المقدس پر صہیونیوں کا مکمل تسلط قائم کر دیا جائے اس گھناؤنے فعل کو انجام دینے کے لئے امریکی حکومت نے صدی کی ڈیل نامی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی ہے تاہم یہ منصوبہ بھی تاحال فلسطینیوں کی مزاحمت اور استقامت کے باعث ناکام ہو چکا ہے۔ ریلی کے آخر میں امریکہ اور اسرائیل سے اظہار نفرت کرتے ہوئے ان کے پرچم نظر آتش کئے گئے۔